Saturday 23 June 2012

Wife of a Officer


ں ایک شریف لڑکا تھا اور سیکس کی الف ب بھی نہیں جانتا تھا . ایک واقعہ نے میری زندگی بدل دی اور میں سیکس سے واقف ھو گیا- ہوا کچھ یوں کہ میری سم گم ھو گئی اور وہ ایک لڑکے کو ملی جس نے وہ سم اپنی ایک گرل فرینڈ کو دے دی اور پھر یہاں سے میری سیکس لائف کا آغاز ہوا : بعد میں، میں نے بہت ساری لڑکیوں سے سیکس کیا. ان میں سے ایک بہت بڑے افسر کی بیوی بھی تھی آج کی سٹوری اس سے متعلقہ ہے کہ اس سے کب اور کہاں اور کیسے سیکس کیا .ایک دن میں اپنے دوست کے پاس گیا اور وہاں بیٹھااس سے گپ شپ لگا رہے تھا باتوں باتوں میں اس نے بتایا کہ میرے پاس ایک لڑکی کا نمبر ہے اس کی آواز بہت پیاری ہے لیکن وہ بہت غصے والی ہے اس سے سیٹنگ نہیں ھو رہی ہے.اس نے وہ نمبر مجھے بھی دے دیاوہ نمبر ptclکا تھا .اگلے دن میں نے اس نمبر پر کال کی تو آگے سے کسی لڑکی نے فون اٹینڈ کیا اور کہا ھیلو :اس کی آواز بہت پیاری تھی میں نے کہا جی مجھے علی سے بات کرنی ھے تو اس نے کہا کہ یہاں کوئی علی نہیں رہتااتنا کہہ کر وہ خاموش ھو گئی اب میرے پاس فون بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا لیکن میں نے فون بند نہ کیا اور خاموش ھو گیا اس نے رسیور رکھا نہ ہی میں نے فون کٹ کیا ایسے ہی کال چلتی رہی اور دنوں طرف سے خاموشی ، میرا بیلنس ختم ہوا تو کال خود بخود کٹ گئی ، آواز سننے کے بعد میں نے سوچ لیا تھا کہ اس سے ضرور دوستی کرنی ھے کیونکہ جس کی آواز اتنی پیاری ہے وہ خود کتنی سندر ھو گئی ، اگلے دن میں سوچ ہی رہا تھا کہ اس سے کیسے بات کروں تو اک انجان نمبر سے کال آئی میں نے کال اٹینڈ کی تو دوسری طرف وہی لڑکی تھی جس سے رات بات ہوئی تھی لیکن مجھے پتا نہیں چلا کہ یہ رات والی لڑکی ہے ، اس نے مجھ سے پوچھا کون ؟ میں نے اس سے پوچھا کہ آپ نے کس سے بات کرنی ہے ؟ اس نے کہا کہ رات اس نمبر پر آپ نے کال کی تھی ؟ تو میں نے کہا جی میں نے ہی کال کی تھی . اب مجھے اندازہ ھو گیا تھا کہ یہ کون ہے میں نے پوچھا کیا آپ کو برا لگا ؟ اس نے کوئی جواب نہ دیا اور کال کٹ کر دی. میں نے کال بیک کی تو اس نے نمبر مصروف(busy)کر دیا .میں نے میسج کیا.پلیز کال اٹینڈ کرو ،تو اس نے رپلائی کیا . کیوں کیا بات ھے ؟ میں نے لکھا کہ آپ کی آواز بہت پیاری ہے ، کیا آپ مجھ سے دوستی کرو گی ؟ 
لوڈ ہونے کے بعد میں نے اسے کال کی تو اس نے اٹینڈ نہ کی اور میسج بھیجا کہ میں اس وقت مصروف ھوں بعد میں بات ھو گی - میں نے دل میں سوچا کہ دیکھو پانچ سو ضائع ہوتے ہیں یا پھر ایک خوبصورت آواز سے آشنائی کا ذریعہ بنتے ہیں . میں اس کی کال یا میسج کا انتظار کرنے لگا شام کے وقت اس نے میرے موبائل پر پانچ سو کا بیلنس لوڈ کروا دیا . مجھے جیسے ہی بیلنس ملا میں نے اسے کال کی اور پوچھا کہ آپ نے مجھے بیلنس واپس کیوں کیا ؟ تو اس نے کہا ہمارے پاس اللہ کا دیا سب کچھ ہے میں کوئی لالچی عورت نہیں ھوں تو میں نے پوچھا پھر مجھ سے لوڈ کیوں منگوایا تھا ؟ اس نے کہا کہ جب بھی کوئی رانگ نمبر تنگ کرتا ہے تو میں اسے بیلنس کا کہہ دیتی ھوں پھر وہ دوبارہ کال نہیں کرتا اس طرح میری جان چھوٹ جاتی ہییہ سب وقت گزاری کے لئے لڑکیوں کو فون کرتے ہیں جب انہیں بیلنس کا کہا جاتا ہے بھاگ جاتے ہیں آپ سے اس لئے بات کر رہی ھوں کہ آپ سچ میں مجھ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں . میں نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا کہ میں آپ سے سچ میں دوستی کرنا چاہتا ھوں ؟ تو اس نے کہا جو سچ میں دوستی کرنا چاہتے ہیں وہ بیلنس کروا دیتے ہیں جیسا کہ آپ نے کروا دیا ہے. میں نے اس سے پوچھا کہ آپ کا نام کیا ہے ؟اس نے کہا میرا نام امبر ہے میں نے کہا بہت ہی پیارا نام ہے امبر-اس نے پوچھا کہ آپ کا کیا نام ہے ؟ 
میں نے کہا کہ میرا نام عرفان ہے اور میں ساہیوال میں رہتا ھوں ، آپ کہاں رہتی ھو ؟ تو اس نے کہا کہ میں اوکاڑہ سٹی میں رہتی ھوں میں نے کہا اپنے بارے میں کچھ بتا ؟ اس نے کہا کہ میں شادی شدہ ھوں میرا ایک بیٹا ہے اور میرے میاں گورنمنٹ کے ایک ڈیپارٹمنٹ میں گریڈ سترہ کے افسر ہیں- آپ کیا کرتے ہیں ؟میں نے کہا کہ میں ہائی وے ڈیپارٹمنٹ میں جاب کرتا ھوں اس نے کہا میری عمر چھبیس سال ہے اور آپ کی ؟ میں نے کہا میری عمر انتیس سال ہیاس نے کہا بعد میں بات کریں گے.ہاں ایک بات یاد رکھنا کہ خود سے کبھی فون نہیں کرنا جب میرے شوہر پاس نہ ھوں گے تو میں آپ کو بتا دیا کروں گی -
چند دن اسی طرح عام روٹین کی باتیں ہوئیں وہ اور میں شاید سیکس کی باتوں کی طرف آنے سے شرما رہے تھے اور ایک دوسرے کی طرف سے پہل کے منتظر تھے. عام طور پر پیار محبت کے معاملات میں عورتیں اظہار نہیں کرتیں یہ فریضہ بھی مرر کو ہی سرانجام دینا پڑتا ہے جو بھی عورت کسی انجان مرر سے بات کرنے پر آمادہ ھو جائے تو سمجھ لو کہ وہ ذہنی طور پر اسی (80) فیصد سیکس کے لئے تیار ہوتی ہے اب یہ مرر پر منحصر ہوتا ہے کہ باقی بیس فیصد عورت کو کیسے راضی کرتا ہے ۔ پہل میں نے ہی کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک دن گیارہ بجے کے قریب اسے میسج کیا کہ کیا ھو رہا ہے تو اس کا رپلائی آیا کہ بس فارغ ہی ھوں تو میں نے اسے کال لگائی .امبر نے کال اٹینڈ کی اور پوچھنے لگی کہ عرفان کیسے ھو ؟میں نے جواب دیا میں ٹھیک ھوں آپ سنا کیسی ھو ؟امبر نے کہا میں بھی ٹھیک ھوں اور مجھ سے پوچھنے لگی کہ کیا کر رہے ھو ؟میں نے کہا کہ آپ کی یاد آ رہی تھی آپ کو بہت مس کر رہا تھا اس لئے آپ کو کال کر لی، او ھو ! آپ کو ہماری یاد آ رہی تھی آپ کو کب سے ہماری یاد آنا شروع ھو گئی جناب؟عورت کے حسن کی تعریف اس کی سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے،اس لئے اس ہتھیار کا استمال کرتے ہوئے میں نے کہا کہ آپ کی آواز بہت پیاری ہے جب آپ بولتی ہیں تو پتا نہیں کیوں میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو جاتی ہیں؟آج کل تو ذھن میں آپ ہی ہوتی ہیں نہ چاہتے ہوئے بھی آپ ہی کو سوچتا ھوں،آپ جیسی خوبصورت لڑکی سے دوستی میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں- امبر ہنستے ہوئے عرفان کوئی مسکہ لگانا تو آپ سے سیکھے.میںنے ذرا سا جذباتی ھو کر امبر سے کہا میرے دل کی آواز کو تم مسکہ کہہ رہی ھو امبر میں نے تم کو دیکھانہیں لیکن پھر بھی آپ کی چاہت میرے دل میں گھرکر گئی ھے اور آج کل میں تمہیں ہی سوچتا رہتا ھوں امبر تم بہت پیاری ھو. کیا تم بھی مجھے اتنا ہی مس کرتی ھو ؟ امبر نے کہا عرفان تم بہت اچھے ھو لیکن ایک بات یاد رکھنا کہ میں شادی شدہ ھوں اور بال بچے والی ھوں تم خود پر کنٹرول رکھو کہیں ایسا ہی نہ ھو کہ آپ کی وجہ سے میری ازدواجی زندگی میں مسائل پیدا ھو جائیں، میں نے کہا کہ امبر تم اتنے دنوں سے مجھ سے بات کر رہی ھو اور ابھی تمہیں میرا پتا ہی نہیں چلا کہ میں کیسا لڑکا ھوں یہ آپ نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں آپ کو تنگ کروں گا آپ کی یہ بات سن کر مجھے بہت دکھ پہنچا ہے، یہ کہہ کر میں نے فون کٹ کر دیا فون بند کرنا تو صرف ایک بہانہ تھا کہ دیکھوں اسے میری پروا بھی ہے یا نہیں ؟ اسی وقت اس نے کال بیک کی میں نے فون اٹینڈ کیا تو امبر کہنے لگی کہ عرفان تم تو ناراض ھو گئے ھو میں نے تو ایسے ہی ایک بات کی تھی آپ سے -میں آپ سے سوری کرتی ھوں اگر آپ کو برا لگا میں نے کہا اپنوں میں سوری نہیں چلتا سوری کہہ کر تم نے مجھے بیگانوں میں شامل کر دیا ہے امبر نے کہا عرفان تم تو میری جان ھو تم کو اپنا سمجھا ہے تو تم سے بات کر رہی ھوں میں نے کہاسچ امبر نے کہا مچ میں نے کہا اس خوشی میں ایک کس kiss ھو جائے اور میں نے فون پر اسے چومنے کی آواز نکالی تو اس نے بھی جوابا مجھے چومنے کی آواز نکالی اور کہا شکر ہے کہ آپ کی آواز میں پہلے جیسا میٹھا پن آیا اس خوشی میں جو بھی فرمائش کرو گے وہ میں پوری کروں گی میں نے کہا کہ کیا میں جو مرضی فرمائش کروں وہ تم پورا کرو گی ؟ امبر نے کہا ہاں میں پورا کروں گی ، میں نے کہا کہ میں تمہیں اپنے سامنے بیٹھا کر تمہیں دیکھنا چاہتا ھوں اس نے کہا عرفان میں نے تم سے وعدہ کیا ہے تو میں اسے ضرور پورا کروں گی لیکن تمہیں اس کے لئے تقریبا ایک ماہ انتظار کرنا پڑے گا میں نے پوچھا کیا مطلب ؟ تو اس نے کہا کہ میرے شوہر نے پندرہ دن کے لئے دفتری کام کے سلسلے میں بیرون ملک جانا ہے اس دوران میں آپ کی فرمائش پوری کر سکوں گی ، میں نے کہا وعدہ ؟ تو امبر نے کہا پکا وعدہ ، میں نے کہا کہ کیا ایسا نہیں ھو سکتا کہ میں آپ کو کہیں دیکھ سکوں ؟ تو امبر نے کہا اب میں نے آپ سے وعدہ کیا ہے ملنے کا تو تم ایک ماہ صبر کرو . 
میں نے کہا کہ وہ تو مجھے کرنا ہی پڑے گا ویسے بھی انتظار کا اپنا علیحدہ ہی مزا ہے  اس دن میں نے فون پر اس کی کس KISS کی اور ملنے پر رضامند کر لیا تھا اور تھوڑی بہت جو جھجک تھی وہ بھی تقریبا ختم ھو گئی تھی اس دن میں بہت خوش تھا کیونکہ میں اپنے ہدف کے بہت قریب پہنچ چکا تھا اب اس سے تقریبا روز ہی بات ہوتی تھی سوائے اتوار کے -اب تو میں باتوں باتوں میں فون پر اس کی کس بھی کر لیتا تھا لیکن اس سے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی جس سے میری ہوس ظاہر ھو میں کبھی کبھی اس سے زد کرتا تھا کہ میں تمہیں ملنے سے پہلے ایک دفعہ دیکھنا چاہتا ھوں تو وہ کہہ دیتی تھی کہ جیسے ہی کوئی موقع آیا تو میں آپ کو بتا دوں گی 
میں نے کہا کہ میں ضرور آں گا اس نے مجھے اپنی کار کا نمبر اور رنگ بتا دیا اور گھر سے نکلنے کا وقت بھی بتا دیا اور کہا کہ میں اس وقت فون نہیں کر سکوں گی آپ تھوڑا انتظار کر لینا اگر کرنا پڑے  ۔میں بہت خوش ہوا کہ اتنے عرصے کے بعد پہلی دفعہ اسے دیکھنے کا موقع ملا ہے . میں تیار ھو کر وقت مقررہ سے آدھا گھنٹہ پہلے اوکاڑہ پہنچ گیا اس وقت میرے دل کی دھڑکنیں بہت تیز ھو رہی تھی اور دل زور زور سے دھڑک رہا تھا اور مجھے انجانی سی بے چینی محسوس ھو رہی تھی میں سوچ رہا تھا کہ پتا نہیں کہ وہ کیسی ھو گی جلدی میں اس نے اپنا تو بتا دیا تھا لیکن وہ مجھ سے نہیں پوچھ سکی تھی کہ وہ مجھے کیسے پہچانے گی لیکن میں نے اس کا حل سوچ لیا تھا 
جو وقت اس نے بتایا تھا وہ گزر چکا تھا لیکن ابھی تک وہ پہنچی نہیں تھی جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا میری بے چینی میں اضافہ ھو رہا تھا اور انتظار کا بڑھتا ہوا ایک ایک لمحہ میرے دل کی دھڑکنوں اور میری بے چینی کو بڑھا رہا تھا کہ اچانک پھرمیرے سامنے دوکان پر ایک کلٹس کار آ کر رکی اس کا رنگ امبر کے بتائے ہوئے رنگ سے ملتا تھا اس کی ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ ایک لڑکی ایک بچے کے ساتھ بیٹھی تھی مرر اتر کر دوکان میں داخل ہوا ،کار کا نمبر مجھے نظر نہیں آ رہا تھا میں نے تھوڑا آگے جا کر کار کا نمبر دیکھا تو وہ وہی نمبر تھا ایک دم میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو گئیں اور اکسائٹمنٹ کی وجہ سے میرے جسم میں ہلکی سی لرزش آ گئی ، 
امبر بہت ہی حسین تھی اس کا رنگ دودھیا سفید اور اس کے نین نقش تیکھے اور بہت دلکش تھے اس کے چہرے کا حسن اس کی نشیلی آنکھیں تھیں . اس کا چہرہ گول اور گال پھولے پھولے سے تھے وہ نہ ہی بہت سمارٹ اور نہ ہی بہت موٹی تھی وہ درمیانے جسم کی ایک خوبصورت لڑکی تھی میں خود ٹھیک ہی ھوں لیکن میری یہ ہمیشہ سے ہی خوش قسمتی رہی ہے کہ میرے ساتھ جن لڑکیوں کی بھی انڈر سٹینڈنگ ہوئی ہے وہ سب کی سب خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھیں امبر نے میری طرف دیکھا اور مسکرا دی - چار سے پانچ منٹ وہ وہاں رکی اس دوران ہم ایک دوسرے کی طرف دیکھتے رہے ، اس کے میاں کے آنے پر وہ وہاں سے چلی گئی ہم نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا تھا امبر مجھے بہت پسند آئی تھی اس کو دیکھ کر اب اس سے ملنے اور اسے چھونے کی تڑپ بہت شدت سے دل میں گھر کر آئی تھی اگلے دن اتوار تھا اس سے بات نہ ھو سکی -سوموار کو دن کے گیارہ بجے کے قریب اس کی کال آئی - مجھ سے کہنے لگی کہ عرفان تم بہت پیارے ھو بالکل اپنی آواز کی طرح - آپ کو دیکھنا اچھا لگا - میں نے کہا امبر تم تو خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ھو آپ جیسا حسن میں نے زندگی میں بہت کم دیکھا ہےآپ کا چہرہ کھلتے گلاب جیسا ہے اور اس پر موٹی موٹی نشیلی آنکھیں - قیامت سے کم نہیں ھو تم ، "آئی لو یو میری جان " اس نے بھی آگے سے کہا "آئی لو یو ٹو جان جی " 
آپ کو دیکھ کر دل میں آپ سے ملنے کی تڑپ جاگ اٹھی ہے میں نے کہا - امبر نے کہا میں نے آپ سے وعدہ کیا ہے میں آپ سے ضرور ملوں گی لیکن بس اب تھوڑا سا مزید انتظار ہے میرے میاں کو جا لینے دو پھر ہماری ملاقات ھو گئی -میں نے کہا کہ مجھے اس دن کا شدت سے انتظار ہے اس نے کہا کہ عرفان بس چند دن کی ہی تو بات ہے - دن گزرتے رہے ہم روٹین کی باتیں کرتے رہے اب کس kiss کرنا اور آئی لو یو کہنا نارمل سی بات بن گئی تھی پھر ایک دن اس نے کہا کہ عرفان سنڈے کو میرے میاں جا رہے ہیں آج سے وہ چھٹی پر ہیں اور گھر پر میاں سے ملنے رشتیداروں کا بھی آنا جانا لگا رہے گا ایسے میں آپ سے بات نہیں ھو سکے گئی لیکن آپ پریشان مت ہونا، اب میں اپنے میاں کے جانے کے بعد ہی آپ سے بات کروں گی - میں سنڈے کا بے چینی سے انتظار کرنے لگا کہ جیسے ہی اس کا میاں جائے گا تو وہ اپنے جسم کی بھرپور لطافتوں کے ساتھ میری بانہوں میں ھو گئی اورمیں اس کے خوبصورت جسم سے سیراب ھو سکوں گا - آخر ******* کر کے سنڈے کا دن آ پہنچا جس دن اس کے میاں نے دوسرے ملک روانہ ہونا تھا - مجھے امید تھی کہ وہ آج رات مجھے کال کرے گی - اس نے مجھے منع کیا تھا کہ اب جب تک میں تمہیں کال نہ کروں تم مجھے کال نہ کرنا - اس رات میں نے اس کی کال کا انتظار کیا لیکن اس کی کال نہ آئی - میں بہت حیران اور پریشان تھا کہ اس نے کال کیوں نہیں کی ، دل میں عجیب عجیب خیال آ رہے تھے کہ اس نے پتا نہیں کس وجہ سے کال نہیں کی - میں نے ایک دو میسج بھی کیے لیکن کوئی جواب نہیں آیاسوموار کا دن آ پہنچا اور دوپہر ھو گئی لیکن اس کی کال نہ آئی میں نے کافی سارے میسج کیے لیکن کوئی رپلائی نہیں - مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ امبر کال کیوں نہیں کر رہی ہے ، اپنے میاں کے جانے سے پہلے وہ مجھ سے ملنے کے لیے بہت ہی زیادہ پرجوش تھی لیکن اسکے جانے کے بعد مجھ سے رابطہ نہ کرنا سمجھ سے بالاتر تھامیراذھن اس دن نیگٹیو خیالات کی آماجگاہ بنا ھوا تھا- سب سے زیادہ جو بات میرے لیے تکلیف کا باعث بن رہی تھی وہ اسکامجھ سے یوں لا تعلق رہنا تھا کیونکہ میں اس کا بہت زیادہ عادی ھو چکا تھا اس کی یہ بے اعتنائی مجھ سے برداشت نہیں ھو رہی تھی-بالآخر میں نے اسے کال کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کا نمبر ڈائل کیا،اورآگیکمپیوٹرائز آوازآئی"آپ کامطلوبہ نمبر اس وقت بند ہے، اس کا نمبر بند تھا، بند نمبر جان کر مجھے ایسا لگا جیسے منزل مجھ سے قریب آ کر دور چلی گئی ھو، منزل کیاتھی اس کے حسین جسم کا حصول، وہ جسم جس کے خواب میں پچھلے کچھ عرصے سے دیکھ رہا تھا،مجھے ایسا محسوس ہونے لگا تھا جیسے اس کا حسین سراپا اب میری پہنچ سے دور ھو گیا ہے اور اب میں اس کو اپنی بانہوں میں لینے کی حسرت پوری نہیں کر پاں گا اور میری کہانی شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ھو گئی ہے مبر ان سب سے زیادہ حسین ہے اور یہ کہتے ہوئے میری نظر امبر پر ہی تھی اپنی تعریف سن کر امبر کے چہرے کا رنگ بدل گیا تھا اور وہ اس کا چہرہ سرخ ھو گیا تھا اور جب انیلہ نے مسکراتے ہوئے امبر کی طرف دیکھا تو امبر کا چہرہ شرم کے مارے مزید سرخ ھو گیا اور امبر مزید خوبصورت لگنے لگی تھی . امبر کو شرماتے دیکھ کر میں نے بات کا رخ بدلا اور پوچھا کہ امبر کیا بات تھی کہ تم نے اتنا انتظار کروایا آج منگل ہے تمہیں تو اتوار کی شام کو ہی کال کرنی چاہئیے تھی تو امبر نے جواب دیا کہ اتوار کی صبح میرا موبائل گر گیا تھا اور اس کی ایل سی ڈی ٹوٹ گئی تھی کل تک گھر میں مہمان تھے اس لئیے بازار نہیں آئی اور آج سب سے پہلے موبائل ٹھیک کروا کے آپ کو ہی کال کی ہے ، میں نے کہا آپ کے ہاں تو پی ٹی سی ایل بھی ہے آپ وہاں سے بھی تو کال کر سکتی تھیں تو اس نے کہا کہ بل کے ساتھ کال ریکارڈ بھی آتا ہے میں اپنے میاں کو شک میں نہیں ڈالنا چاہتی تھی اور ویسے بھی آپ کو جان بوجھ کر انتظار کروایا ہے ، وہ کیا کہتے ہیں نا کہ انتظار کے بعد ملنے کا اپنا ہی مزا ہے -میں نے کہا کہ "کسی کی جان گئی اور آپ کی ادا ٹھہری"اگر مجھے کچھ ھو جاتا تو ؟تو انیلہ بولی کہ عاشقوں کو انتظار کچھ نہیں کہتا- یہ عاشق لوگ بڑے ڈھیٹ ہوتے ہیں اگر انہیں قیامت تک بھی انتظار کرنا پڑے تو یہ کر سکتے ہیں ، میں نے امبر کی طرف دیکھا اور اور کچھ کہنے کے لئے منہ کھولا ہی تھا کہ امبر مجھ سے پہلے بول پڑی کہ اس کا مائنڈ مت کرنا اس کو مذاق کرنے کی عادت ہے، اس دوران لڑکا برگر اور کوک لے آیا اور ہم برگر کھانے لگے- کھانے کے دوران جب امبر کا ہاتھ منہ کی طرف گیا اور اس کا دوپٹہ سینے سے ہٹ گیا تو میری نظر امبر کے سینے پر پڑی امبر کی چھاتیاں نہ ہی بہت زیادہ بڑی تھیں اور نہ ہی بہت زیادہ چھوٹی ، میرے اندازے کے مطابق امبر کی چھاتی کا سائز 34 تھا اور اس کی چھاتیاں ابھری ہوئی تھیں ، اس کی چھاتی دیکھ کر میرا اندر کا مرر جاگ گیا اور میرے لن میں تھوڑی سی ہلچل ہوئی اور وہ کھڑا ھو گیا ، راستے میں میں سوچ رہا تھا کہ آج میں امبر کے حسین اور رس بھرے ہونٹوں سے زندگی کشید کروں گا اور اس کے نرم و نازک جسم کو اپنی بانہوں میں لے کر اپنے من کی پیاس بجھا سکوں گا لیکن میرا یہ سپنا آج پورا ہونے والا نہیں تھا امبر اپنے پورے حسن و جمال کے ساتھ میرے سامنے تھی لیکن میری دسترس میں نہ تھی اور میں سوچ رہا تھا کہ آج نہیں تو کل یہ حسین مورت میری بانہوں میں ھو گی ، انیلہ کی چھاتیاں امبر کی نسبت کافی بھاری تھیں اور انیلہ کی چھاتیاں کسی ہوئی لگ رہی تھیں اور اس کی چھاتی کا سائز میرے اندازے کے مطابق 38 تھا انیلہ کو مموں کے حوالے سے امبر پر فوقیت حاصل تھی لیکن امبر انیلہ کے مقابلہ میں زیادہ حسین تھی ، میرا ذھن صرف امبر کے جسم میں تھا اور اس کو ہی دیکھ رہا تھا اور انیلہ کے بارے میں میرے ذھن میں کوئی ایسا ویسا خیال نہیں آیا تھاہم کھانے کے بعد گپ شپ لگاتے رہے اس دوران مجھے میرے ایک دوست کی طرف سے کال آئی میں نے وہاں بیٹھے بیٹھے ہی کال رسیو کی اور کال سننے کے بعد اپنا موبائل وہاں ٹیبل پر رکھ دیا جو وہاں سے انیلہ نے اٹھا لیا اور پوچھنے لگی کہ یہ کون سا ماڈل ہے تو میں نے کہا کہ نوکیا 2690 تو انیلہ نے کہا سمارٹ سا اچھا ماڈل ہے اس نے موبائل کے کچھ فنکشن دیکھے اور پھر مجھے واپس کر دیا ، اور انیلہ امبر سے کہنے لگی "چلیں " ؟امبر نے بھی کہا چلو - میں نے لڑکے کو آواز دی اور بل کا کہامیں نے بل کی ادائیگی کی اور اٹھ کھڑے ہوئے - میں نے پوچھا اب کب ملاقات ھو گی ؟ تو امبر نے کہا کہ شام کو فون پہ بات ھو گی پھر بتاں گی - ہم شاپ سے نکل آئے اور امبر اور انیلہ ایک طرف چل پڑیں ، میں نے پیچھے سے دیکھا تو امبر کی چال میں ایک تمکنت اور وقار تھا اور اس کا قد انیلہ سے نکلتا ہوا تھا ، اس کی گانڈ بھاری اور تھوڑی باہر کو نکلی ہوئی تھی جس کو دیکھ کر میرے منہ سے ایک حسرت بھری آہ نکلی اور میں اس وقت کا انتظار کرنے لگا جب یہ جیتا جاگتا حسین جسم اپنی تمام تر حشر سامانیوں اور رعنائیوں کے ساتھ بنا کپڑوں کے میری بانہوں میں ھو گا --- میں واپس گھر آ گیا ، شام میں امبر کا میسج آیا کہ عرفان رات کو بات ھو گی میں اس وقت تھوڑی مصروف ھوں ، رات کے گیارہ بجے کے قریب اس کی کال آئی میں نے کہا "امبر تم بہت حسین ھو" تمہیں دیکھ کر کسی زاہد کا بھی ایمان ڈول سکتا ہے میں اپنی خوش بختی پر جتنا بھی ناز کروں کم ہے کہ مجھے تم جیسی خوبصورت دوست ملی ہے ، مجھے ایک بات بتا کہ مجھ میں ایسا کیا ہے کہ تم نے مجھ سے بہت جلد دوستی کر لی تو امبر نے کہا کہ آپ سے دوستی اس لئے کی تھی کہ آپ پہلے لڑکے ھو جس نے پانچ سو کا لوڈ کروا دیا تھا اور دوسری بات یہ ہے کہ آپ کی آواز میں معصومیت تھی اور آپ کی باتوں سے ہوس نہیں جھلکتی تھی میں نے پوچھا کہ تھی ؟ کیا اب میری باتوں میں ہوس ہے ؟ تو اس نے کہا ہاں جب سے آپ سے مل کر آئی ھوں آپ کی نگاہیں مجھے اپنے جسم پر ہی رینگتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں لیکن اب مجھے آپ کے منہ سے اپنی تعریف سننا اچھا لگتا ہے اور آپ کا ایسی والہانہ نظروں سے دیکھنا ایک دوسری ہی دنیا میں لے جاتا ہے -اب کب ملو گی میں نے پوچھا تو اس نے جواب دیا کہ کل میں اپنے لاہور والے گھر میں شفٹ ھو رہی ھوں اب ہماری ملاقات وہیں ھو گی ، میں نے پوچھا کہ آپ کے گھر میں ؟تو اس نے کہا جی ہمارے گھر میں ،وہاں آپ کو کوئی ٹینشن نہیں ھو گی - میں نے کہا سوچ لینا کہیں کوئی مسلئہ ہی نہ بن جائیتو اس نے کہا ڈونٹ وری ،تو میں نے پوچھا کہ کب ؟ تو اس نے کہا میں آپ کو بتا دوں گی بس ایک دو دن کے اندر اندر ہماری ملاقات ھو گی . میرے مشاہدے کے مطابق سب سے زیادہ مزا گرل فرینڈ سے سیکس کا آتا ہے ، کیونکہ وہ گھر سے آتی ہی چدوانے کے لئے ہیں اور ذہنی طور پر تیار ہوتی ہیں اس لئے وہ بہت زیادہ رسپانس دیتی ہیں اس کے مقابلے میں بیوی سے بھی مزا آتا ہے لیکن گرل فرینڈ سے زیادہ نہیں ،اگلے دن وہ لاہور چلی گئی اب میں اس انتظار میں تھا کہ وہ کب مجھے ملنے کے لئے بلاتی ہے . ہماری فون پر بات چیت جاری تھی میں اس سے ملنے کے لئے بے صبری سے انتظار کر رہا تھادو دن بعد رات کو اس نے مجھے بتایا کہ کل ہم ملیں گے -یہ سنتے ہی میں نے فون پر اس کی بہت ساری کس kiss کیں اور بہت زیادہ خوشی کا اظہار کیا اور اس سے پوچھا کہ کہاں ملنا ہے تو اس نے کہا کہ لاہور میں میرے گھر میں ، تو میں نے پوچھا کہ آپ کے گھر میں کون کون ہوتا ہے تو اس نے بتایا کہ میں اور میرا بے بی ، اس کے علاوہ میری ملازمہ اور گیٹ پر چوکیدار ، اس نے کہا کہ میں نے سب سوچ لیا ہے آپ میرے کزن ھو لاہور کسی کام سے آئے ھو اور ایک دو دن ہمارے گھر میں رھو گے ، میں نے ملازمہ سے آپ کے آنے کا کہہ دیا ہے آپ میرے مہمان کی حثیت سے ہمارے گھر رھو گے آپ کل صبح ٹھوکر اتر جانا میں آپ کو وہاں سے پک کر لوں گی ہمارے ملنے کا ٹائم بن گیا ، میں نے اگلی صبح اٹھ کر اچھی طرح شیو بنائی اور انڈر شیو بھی کی اور خاص طور پر اپنے ٹٹوں testicals کی صفائی کی ، اچھی طرح تیار شیار ھو کر بیگ میں ایک سوٹ رکھا اور گھر والوں کو بتایا کہ دوست کے پاس لاہور جا رہا ھوں ھو سکتا ہے ایک دو دن وہاں رہنا پڑ جائے اور گھر سے نکل آیا ، میں نے امبر کو فون کیا کہ میں گھر سے نکل آیا ھوں اور بارہ بجے کے قریب ٹھوکر پہنچ جاں گا تو امبر نے کہا کہ میں آپ کو وہاں سے پک کر لوں گی آپ پہنچنے سے آدھا گھنٹہ پہلے مجھے میسج کر دینا ، میں نے کہا ٹھیک ھے ، میں بس میں سوار ہوا اور لاہور کے لئے روانہ ھو گیا ۔میں بس میں بیٹھا آنے والے حسین لمحات کے بارے میں سوچ رہا تھا ، آج بڑے افسر کی بیوی میرے ہاتھ سے چدنے والی تھی ، ان سنسنی خیز اور سیکسی لمحات کے بارے میں سوچتے سوچتے میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو گئیں تھیں اور میرا لن کھڑا ھو گیا تھا ، میں اک انجانی سی لذت محسوس کر رہا تھا اور میں نے اپنا لن اپنے پٹوں thigh میں دبایا ہوا تھا اور مزے کی حسین وادیوں کی سیر کر رہا تھا کہ ایک انجان نمبر سے مجھے کال آئی ، میں نے کال رسیو کی تو آگے سے خاموشی - کوئی بول نہیں رہا تھا میں نے دو تین دفعہ ھیلو ھیلو کہنے کے بعد کال کٹ کر دی اور میسج کیا کہ " آپ کون ؟ " جواب آیا " آپ کی چاہنے والی " میں نے رپلائی کیا،کیا چاہتی ھو ؟ تو اس نے جواب دیا آپ کو - میں نے پوچھا کیا میں آپ کو جانتا ھوں تو اس نے لکھا شاید ہاں ، شاید نہیں -میرے ذھن پر اس وقت امبر سوار تھی اور میں نے وہاں ایک دو دن رکنا بھی تھا اس دوران کوئی ڈسٹربنس نہ ھو اس لئے اس سے جان چھڑانا ضروری سمجھتے ہوئے میں نے اسے لکھا کہ میں اگلے دو دن بہت مصروف ھوں اگر آپ مجھے چاہتی ہیں تو دو دن مجھے تنگ نہ کرنا - اس نے رپلائی کیا او-کے ،اب مجھے کنفرم نہیں تھا کہ یہ لڑکا ہے یا لڑکی ، میں اس کے بارے میں سوچنے لگا کہ یہ کون ھو سکتا ہے لیکن مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی تو میں اس کی سوچوں کو ذھن سے جھٹکتے ہوئے امبر کے بارے میں سوچنے لگا کہ کیسے کیسے اس کی چدائی کرنی ہے ، میں نے آج تک پھدی نہیں چاٹی اور اگر اس نے پھدی چاٹنے کا کہہ دیا تو کیا کروں گا ؟ یہ سوال ذھن میں آیا تو اس کا جواب سوچنے لگا لیکن کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی پھر اس کا جواب صورت حال پر چھوڑ دیا - میں نے سنگ میل پر ٹھوکر پچیس کلو میٹر دیکھا تو میں نے امبر کو کال کی کہ میں آدھے گھنٹہ تک پہنچ رہا ھوں تو اس نے کہا ok میں آ رہی ھوں بس ٹھوکر پہنچی تو میں اتر گیا، میں نے اردگرد دیکھا لیکن مجھے وہاں امبر نظر نہیں آئی تو میں نے امبر کو کال کی اور کہا کہ میں اتر گیا ھوں آپ کہاں ھو ؟ تو اس نے کہاتھوڑا ویٹ کرو ، میں آپ کے پاس پہنچنے ہی والی ھوں، پندرہ منٹ بعد ایک کار میرے نزدیک آ کر رکی میں نے کار کی طرف دیکھا تو اس میں امبر تھی اس نے مجھے اشارہ کیا اور میں اگلا دروازہ کھول کر امبر کے ساتھ بیٹھ گیا امبر نے ہاتھ ملایا امبر کا نرم و نازک ہاتھ میرے ہاتھ میں آیا تو جسم میں کرنٹ دوڑ گیایہ پہلی دفعہ تھا کہ امبر کو میں نے چھوا تھا اس کا ہاتھ ملانا مجھے بہت اچھا لگا اور میرے سارے جسم میں سنسنی سی پھیل گئی - امبر کی تیاری سے لگتا تھا امبر کسی بیوٹی پارلر سے تیار ھو کر آئی ہے ، اس کی ہر چیز میچنگ تھی اس نے پنک کلر کے کپڑے پہنے ہوئے تھے امبر اس وقت بہت پیاری لگ رہی تھی ایک لفظ پڑھا تھا ملکوتی حسن ، اور آج اس لفظ کی تشریح حقیقت میں دیکھ رہا تھا - امبر نے دوپٹا نہیں اوڑھا ہوا تھا میری نظر اس کی چھاتیوں پر پڑی اس کے سینے کے ابھار سرکشی پر مائل لگ رہے تھے اور ایسے تنے ہوئے تھے جیسے یہ کسی پہاڑ کی دو چوٹیاں ھوں اور ان کو ابھی تک کسی نے سر نہ کیا ھو ، اور خود کو سر کرنے کی دعوت دے رہے ھوں ، امبر نے میری نظروں کی تپش محسوس کی اور اس کے چہرے پر شرمیلی سی مسکراہٹ آ گئی اور اس نے پوچھا کہ عرفان سفر کیسا گزرا ؟ میں نے کہا آپ کی سوچوں میں سفر کا احساس ہی نہیں ہوا اور آپ کو دیکھ کر تو ویسے بھی فریش ھو گیا ھوں ، امبر تم بہت ہی پیاری لگ رہی ھو کہیں میری نظر ہی نہ لگ جائے ؟ تو امبر نے کہا آپ مسکہ بہت اچھا لگا لیتے ھو ، میں نے کہا امبر یہ حقیقت ہے کہ تم بہت سندر ھو .تمہارے جیسا رنگ و روپ اور نین نقش بہت کم لڑکیوں کے ہوتے ہیں تم تو میرے خوابوں کی شہزادی ھو ورنہ کسی عام لڑکی کے لئے کوئی اتنا سفر نہیں کرتا ، میں جب بھی اس کی تعریف کرتا تھا تو اس کے چہرے کے تاثرات بدل جاتے تھے ایسا لگتا تھا جیسے وہ اپنی تعریف سن کر بہت خوش ہوتی ھو ، میں نے پوچھا کہ امبر تم لاہور میں کس جگہ رہتی ھو تو اس نے کہا ماڈل ٹان ، ایسے ہی باتیں کرتے کرتے ہم ماڈل ٹان پہنچ گئے اس نے ایک شاندار گھر کے گیٹ کے سامنے گاڑی روکی اور ہارن دیا چند لمحوں بعد چوکیدار نے گیٹ کھول دیا اور امبر کار اندر لے گئی اور مجھے کہنے لگی کی کہ تم میرے کزن ھو، میں نے پوچھا آپ کے بیٹے کا نام کیا ہے تو اس نے بتایا شہزاد میں نے کہا او-کے-ہم اتر کر اندر گئے تو سامنے ایک ادھیڑ عمر عورت ایک دو سالہ بچے کو پکڑے کھڑی تھی امبر نے اس سے بچہ لے لیا اور اپنے سینے سے لگا لیا میں نے امبر سے کہا کہ شہزادہ تو کافی بڑا ھو گیا ہے تو امبر نے کہا کہ انکل سے سلام لو تو میں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تو اس نے بھی ہاتھ بڑھا کر سلام لیا میں اس وقت امبر کا رشتہ دار ہونے کی ایکٹینگ کر رہا تھاامبرر نے ملازمہ سے کہا کہ صاحب کے لئے جوس لے کر آ ، (یہ ساری تفصیل آپ کو بور کرے گی اسلئے اس کو حذف کرتا ھوں ) قصہ مختصر دوپہر کا کھانا کھایا اور ملازمہ نے مجھے اوپر والے کمرے میں پہنچا دیا ، ملازمہ گھر تھی اس لئیے احتیاطا امبر مجھ سے زیادہ فری نہ ہوئی ، شام کو امبر اپنے بچے کے لئیے میرے ساتھ ماڈل ٹان پارک گئی ، پارک بہت اچھا تھا وہاں جوڑے اور انٹیاں واک کر رہی تھی وہ بہت سجی سنوری ہوئی تھیں بہت سارا ٹائم ہم نے پارک میں گزارا اور رات ھو گئی ، ہم گھر واپس آ گئے امبر نے کہا کہ کھانا باہر کھائیں گے آپ فریش ھو جا، میں نہا دھو کر تیار ھو گیا اور میں نے امبر کو میسج کیا کہ میں ریڈی ھوں تو اس نے جواب دیا او-کے-آدھا گھنٹہ بعد ملازمہ مجھے بلانے آئی میں نیچے گیا تو امبر تیار تھی اس نے ملازمہ سے کہا کہ شہزاد کا خیال رکھنا اور ہم کار میں بیٹھ کر باہر نکل آئے تو امبر نے کہا کہ کہاں کھانا کھا گے تو میں نے کہا کہ جو سب سے نزدیک رسٹورنٹ ہے تو اس نے مسکراتے ہوئے کہا میں سمجھ رہی ھوں آپ کو کس چیز کی جلدی ہے ، میں نے کہا اگر آپ کو پتا ہے تو پھر دیر کیوں کر رہی ھو ؟اس نے عجیب سے لہجے میں کہا "انتظار کا اپنا ہی مزا ہے اور ساتھ ہی اس نے ایک رسٹورنٹ کے سامنے کار کھڑی کر دی ، یہاں تک مجھے یاد ہے اس کا نام گورمے رسٹورنٹ تھا یہ ایک فیملی رسٹورنٹ تھا وہاں سے ہم نے کھانا کھایا اور گھر واپس آ گئے امبر نے کہا آپ اپنے کمرے میں جا -میں اپنے کمرے میں آ گیا میں کمرے میں آ گیا آپ مجھے امبر کے کمرے میں آنے کا انتظار تھا آج دوپہر سے میں امبر کے ساتھ تھا لیکن ابھی تک اس کے حسین جسم سے محروم تھا لیکن اب میرا یہ انتظار ختم ہونے والا تھا اچانک میرے ذھن میں آیا کہ عرفان تمہارے پاس تو کنڈوم ہی نہیں ہے کہیں کوئی مسلہ ہی نہ بن جائے یہ سوچ کر میں وہاں سے نکلا اور میڈیکل سٹور سے ٹائمنگ والے کنڈوم لے آیا اور ساتھ میں ایک ویاگرا کی گولی بھی - ابھی مجھے آئے ہوئے پندرہ بیس منٹ ہی ہوئے تھے کہ ملازمہ اوپر آئی اور پوچھنے لگی صاحب جی کسی چیز کی ضرورت تو نہیں ، یہ کہتے ہوئے اس کی آواز میں عجیب طرح کا لوچ اور دعوت گناہ واضح تھی اس نے کسی چیز پر بہت زور دیا تھا میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھوں میں چمک اور چہرے پر مسکراہٹ تھی اس کی عمر چالیس کے اردگرد تھی اور وہ شکل و صورت کی ٹھیک ہی تھی میں نے کہا کہ مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں تو اس نے کہا کہ صاحب جی میرا کوارٹر گیٹ کے ساتھ والا ہے اگر کسی چیز کی ضرورت ھو تو آ جانا یہ بالکل صاف اور واضح اشارہ تھا کہ وہ کیا کہہ رہی ہے لیکن شاید وہ نہیں جانتی تھی کہ آج اس کی مالکن کے جسم سے میں اپنی ہوس کی پیاس بجھانے والا ھوں ورنہ وہ مجھے یہ پیشکش نہ کرتی ، میں نے کہا ٹھیک ہے اب تم جا مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے اور وہ مسکراتی ہوئی چلی گئی ، میں نے امبر کو میسج کیا اچھی میزبان ھو ادھر مہمان بور ھو رہا ہے اوراس کو کوئی لفٹ ہی نہیں تو امبر کا میسج آیا کہ شہزاد سو گیا ہے لیکن ملازمہ ابھی جاگ رہی ہے میں تمہارے پاس بارہ بجے کے بعد آں گی- وہ مجھے تڑپا رہی تھی وہ وقت مجھے آج بھی یاد ہے اس کے بدن کو پانے کے لئے انتظار کے وہ لمحات کتنی مشکل سے گزارے تھے وہ دو گھنٹے صدیوں پر محیط لگ رہے تھے آخر وہ لمحہ بھی آ گیا جب امبر کمرے کا دروازہ کھول کر اندر آ گئی ، میں اس کو دیکھ کر مبہوت ھو کر رہ گیا وہ اس وقت بہت ہی حسین لگ رہی تھی ملکوتی حسن کی مالک امبر میری دسترس میں آ چکی تھی لیکن سب سے مشکل کام ابھی باقی تھا وہ تھا ابتدا، شروعات ؟ پہلی دفعہ ملنے والوں کے لئے سب سے مشکل ہوتا ہے ، امبر بیڈ پر میرے قریب آ کر بیٹھ گئی میں نے ابتدا کرتے ہوئے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ پر رکھ دیا اس نے کوئی جنبش نہیں کی اور خاموشی سے بیٹھی رہی میرا حوصلہ مزید بڑھ گیا میں نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنے اور قریب کر لیا ، اس کے جسم کے لمس سے میرا سویا ہوا لن ایک جھٹکے سے انگڑائی لے کر کھڑا ھو گیا ، میں نے اپنا ہاتھ اس کی کمر سے اوپر کرتے ہوئے اس کی چھاتی پر لے گیا اور اس کی چھاتی کو ہلکا سا دبایا تو امبر نے خمار آلودہ آنکھوں سے میری طرف دیکھا اور اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری اس کے ہونٹ خشک تھے اور اس کی سانسیں تیز ہونا شروع ھو گئی تھیں میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں میں پیوست کر دئیے اور ان کو چوسنا شروع کر دیا اس کے ہونٹ ربڑ کی طرح سوفٹ تھے اور امبر نے بھی آگے سے رسپانس دینا شروع کر دیا اس نے اپنی زبان میرے منہ میں کر کے اسے گول گول گھمانا شروع کر دیا یہ دیکھ کر میں نے بھی اپنی زبان اس کے منہ میں کر دی جسے اس نے چوسنا شروع کر دیا اب کبھی اس کی زبان میرے منہ میں ہوتی اور کبھی میری اس کے منہ میں ، اور ہم کبھی ایک دوسرے کی زبان چوستے اور کبھی ایک دوسرے کے ہونٹ ، اب میری ساری جھجک اتر چکی تھی اور اس وقت ہم بیڈ سے نیچے کھڑے تھے، میں نے اس کے ہونٹوں کو چھوڑ کر اس کے گالوں پر کس KISS کرنا شروع کر دی اور گالوں سے اس کی گردن پر آ گیا جیسے ہی میں نے اس کی گردن کو اپنی زبان سے چھوا تو اس کے منہ سے ایک لمبی آہ. . . . . .ہ . . . . . ہ نکلی اور اس نے زور سے مجھے اپنے ساتھ چمٹا کیا مطلب جھپی ڈال لی اس کی نرم و گرم چھاتیاں میرے سینے سے لگ گئیں اور میں اس وقت خود کو ایک الگ ہی دنیا میں محسوس کرنے لگا تھا میں نے اس کو زور سے اپنے سینے کی طرف دبایا اور ساتھ ساتھ اس کی گردن پر کس KISS کرتا رہا میں اس کی بیک پر چلا گیا اور اس کے بازں کے نیچے سے ہاتھ گزار کر اس کے دونوں ممے پکڑ لئے اس کے ممے پکڑے ہی تھے کہ اس کے منہ سے ایک تیز سسکاری بلند ہوئی اور اس کی سانسیں بھاری اور تیز ھو گئیں میں نے اس کے ممے مسلنا اور ساتھ میں اس کی بیک نیک(گردن) پر کسنگ شروع کر دی اس کی سسکاریاں تیز اور اس کی سانسیں پھول گئیں تھیں ایسے لگ رہا تھا کہ وہ فارغ ھو رہی ہے اور اس نے ایک تیز سسکاری کے ساتھ مجھے پیچھے دھکیل دیا اور خود بیڈ پر بیٹھ کرزور زور سے سانسیں لینے لگی وہ فارغ ھو چکی تھی میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور تھوڑی دیر بعد اپنا ایک ہاتھ اس کی تھائی THIGH پر رکھا اور اس پر آہستہ آہستہ پھیرنے لگا اور اس کی پھدی کے اس پاس کا حصہ بھی سہلانے لگا اس کی شلوار کا وہ حصہ گیلا ھو چکا تھا میں نے اسکی شلوار کو نیچے کیا اس نے میری طرف دیکھا لیکن کچھ بولی نہیں میں نے اس کی شلوار پہنچے سے پکڑ کر نیچے کھینچ لی اس کی صاف شفاف ٹانگیں بہت سیکسی لگ تھیں اس کی پھدی پر اس کی قمیض تھی اسلئے اس کی پھدی نظر نہیں آ رہی تھی میں نے ایک ہاتھ سے اس کی پھدی سے قمیض اٹھائی تو اس کی شیوڈ پھدی میرے سامنے تھی جس کو دیکھ کر میرے منہ سے رالیں ٹپکنے لگیں کیونکہ اس کی پھدی کے لپسLIPS آپس میں جڑے ہوئے تھے اور اس کی پھدی کے لپس ڈبل روٹی کی طرح پھولے پھولے تھے ابھی اس کی پھدی، پھدی ہی تھی پھدا نہیں بنی تھی میں اس کی پھدی کو دیکھ کر فل گرم ھو چکا تھا میں نے اس کی قمیض بھی اتاری دی اب وہ صرف برا BRA میں تھی اس نے سکن کلر کا برا پہنا ہوا تھا میں نے ہاتھ پیچھے لے جا کر اس کے برا کی ہک بھی کھول دی اب اس کے صاف شفاف ممے میرے سامنے تھے اس کے ممے گول اور ابھرے ہوئے تھے وہ ساری ننگی ھو چکی تھی میں نے اس کی چھاتیوں کو ہاتھوں میں لے کر دبانااور مسلنا شروع کر دیا وہ پھر سے گرم ھو چکی تھیاب اس نے میرے لن کو پکڑ لیا تھا اور اس کو دبانا شروع کر دیا تھا میں نے اس کی چھاتی منہ میں لے کر چوسنے لگا وہ بہت مدہوش ھو گئی تھی اس کی کوشش تھی کہ اس کی پوری چھاتی میرے منہ میں چلی جائے اب اس نے سسکنا بھی شروع کر دیا تھا وہ دوبارہ سے فل گرم ھو چکی تھی یہ دیکھ کر میں نے اپنے سارے کپڑے اتار دئیے ، اب ہم دنوں بالکل ننگی حالت میں تھے میں نے اس کے سارے جسم پر کسنگ سٹارٹ کر دی جس سے اس کے منہ سے نا معلوم زبان کے الفاظ نکلنے لگے جن کا کوئی سر پیر نہیں تھا آں آوں سی . . . . . . . اس کو فل گرم دیکھ کر میں نے لن اس کی پھدی میں کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ میں بھی بہت گرم ھو چکا تھا میں نے کنڈوم اٹھایا اور اپنے لن پر چڑھا لیا اور اس کو ٹانگوں سے کھینچ کر بیڈ کے درمیان میں کر لیا اس کی ٹانگیں اوپر کیں اور اپنے پیروں کی بیڈ کی نکڑ سے ٹیک لگا لی ، میں نے اپنے لن کو پھدی پر سیٹ کیا اور ایک ہی جھٹکے میں سارا لن اس کی گیلی پھدی میں چلا گیا اس کے منہ سے ایک درد بھری آہ نکلی اور کہنے لگی کہ عرفان آرام سے ، میں نے دو تین دفعہ لن کو آہستہ سے آگے پیچھے کیا اور پھر اپنی سپیڈ تیز کر دی لیکن اب امبر کے منہ پر تکلیف کے آثار نظر نہیں آ رہے تھے وہ ایڈجسٹ ھو چکی تھی میں نے زور زور سے دھکے مارنے شروع کر دئیے اور کمرے میں دھپ دھپ اور پچک پچک کی آوازیں میرے ہر دھکے کے ساتھ گونج رہی تھیں اور اس کے منہ سے آہ آہ آہ . . ..... آہ . . کی آواز نکل رہی تھی ایک دو منٹ کے بعد امبر کے جسم میں اینٹھن ہونے لگی اور تھوڑی دیر بعد اس کا جسم اکڑنے لگا میں نے اپنی سپیڈ اور تیز کر دی اس کے منہ سے عجیب طرح کی خرخراھٹ جیسی آوازیں نکلنا شروع ھو گئیں اور پھر ایک تیز اور لمبی سی . . . کے ساتھ ہی اس کا جسم ڈھیلا پڑ گیا وہ فارغ ھو چکی تھی میں نے بھی بس فارغ ہونے کے قریب تھا میں نے دھکے لگانا جاری رکھا اور جلد ہی فارغ ھو گیا اور اس کے اوپر لیٹ گی۔
اپنی کہانیاں اور آب بیتیاں ہمیں adm_hoturdu@yahoo.com پر بھیجیں ۔